Textile waste generated continue to be a major environmental challenge. Scalable and affordable recycling technologies are urgently needed

پارچہ بافی کا فضلہ: ایک بڑا ماحولیاتی چیلنج

آج کل، ماحولیات کے تحفظ پر بہت زور دیا جا رہا ہے، اور ہر صنعت اس کوشش میں اپنا حصہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان صنعتوں میں سے ایک ٹیکسٹائل کی صنعت ہے، جو ہماری روزمرہ کی زندگی کا ایک لازمی جزو ہے۔ کپڑوں سے لے کر گھریلو ٹیکسٹائل تک، ہم ہر طرف کپڑوں سے گھرے ہوئے ہیں۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ یہ سب کہاں جاتا ہے جب ہم انہیں استعمال کرنا چھوڑ دیتے ہیں؟

حقیقت یہ ہے کہ ٹیکسٹائل کا فضلہ ایک بہت بڑا ماحولیاتی چیلنج بن چکا ہے۔ ہر سال، لاکھوں ٹن کپڑے

ضائع ہو جاتے ہیں، جن میں سے زیادہ تر لینڈ فلز میں دفن کر دیے جاتے ہیں۔ یہ نہ صرف قیمتی جگہ ضائع کرتا ہے، بلکہ یہ ماحول کے لیے بھی کئی طرح سے نقصان دہ ہے۔

ٹیکسٹائل کے فضلے کے ماحولیاتی اثرات:

  • لینڈ فل میں جگہ کا ضیاع: کپڑے لینڈ فلز میں بہت زیادہ جگہ گھیرتے ہیں، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہیں۔
  • زہریلے مواد کا اخراج: بہت سے مصنوعی کپڑوں میں ایسے کیمیکلز ہوتے ہیں جو لینڈ فلز میں ٹوٹنے پر ماحول میں زہریلے مادے چھوڑ سکتے ہیں۔
  • گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج: کپڑوں کے گلنے کے عمل سے میتھین جیسی گرین ہاؤس گیسیں خارج ہوتی ہیں، جو موسمیاتی تبدیلی میں حصہ ڈالتی ہیں۔
  • وسائل کا ضیاع: نئے کپڑے بنانے کے لیے قیمتی قدرتی وسائل جیسے پانی اور توانائی استعمال ہوتی ہے، اور جب کپڑے ضائع ہو جاتے ہیں تو یہ سب ضائع ہو جاتا ہے۔

حل کی ضرورت: قابل پیمائش اور سستی ری سائیکلنگ ٹیکنالوجیز

اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے، ہمیں فوری طور پر قابل پیمائش اور سستی ری سائیکلنگ ٹیکنالوجیز کی ضرورت ہے۔ ری سائیکلنگ نہ صرف لینڈ فلز پر دباؤ کم کرے گی، بلکہ یہ قیمتی وسائل کو دوبارہ استعمال کرنے کا ایک طریقہ بھی فراہم کرے گی۔

ری سائیکلنگ کی اقسام:

  • مکینیکل ری سائیکلنگ: اس میں کپڑوں کو چھوٹے ٹکڑوں میں توڑ کر نئے ریشے بنانا شامل ہے۔ یہ طریقہ عام طور پر خالص اور ایک ہی قسم کے کپڑوں کے لیے موزوں ہے۔
  • کیمیکل ری سائیکلنگ: یہ ایک جدید طریقہ ہے جس میں کیمیکلز کا استعمال کرتے ہوئے کپڑوں کو ان کے بنیادی اجزاء میں توڑا جاتا ہے، جنہیں پھر نئے، اعلیٰ معیار کے ریشے بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ طریقہ مخلوط کپڑوں کے لیے بھی امید افزا ہے۔

چیلنجز اور آگے کا راستہ:

ٹیکسٹائل کی ری سائیکلنگ میں کئی چیلنجز موجود ہیں، جن میں مختلف قسم کے کپڑوں کی ساخت، رنگوں کو ہٹانا، اور ری سائیکل شدہ ریشوں کی کوالٹی کو برقرار رکھنا شامل ہے۔ ان چیلنجز پر قابو پانے کے لیے مزید تحقیق اور ترقی کی ضرورت ہے۔

حکومتوں، صنعتوں اور صارفین سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومتیں ری سائیکلنگ کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کر سکتی ہیں اور ایسی پالیسیاں بنا سکتی ہیں جو ٹیکسٹائل کی ری سائیکلنگ کو فروغ دیں۔ صنعتوں کو ری سائیکلنگ کے قابل ڈیزائن تیار کرنے اور ری سائیکلنگ کے عمل میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ اور صارفین کے طور پر، ہم کپڑوں کو دانشمندی سے خرید کر، ان کی دیکھ بھال کر کے انہیں زیادہ دیر تک استعمال کر کے، اور جب ممکن ہو تو انہیں ری سائیکل کر کے اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔

ٹیکسٹائل کے فضلے کا مسئلہ ایک بڑا ہے، لیکن یہ ناقابل حل نہیں ہے۔ قابل پیمائش اور سستی ری سائیکلنگ ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کر کے، ہم اس چیلنج سے نمٹ سکتے ہیں اور ایک زیادہ پائیدار مستقبل کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ آئیے مل کر کام کریں تاکہ ہمارے کپڑے لینڈ فلز میں ختم نہ ہوں، بلکہ ایک نئی زندگی حاصل کریں۔